تحریکِ لبیک کی ڈائری

ملعونہ عیسائی خاتون آسیہ بی بی کو پھانسی ہو گئ، ثابت شدہ یہودی کا بچہ تخت سے اتر گیا، گستاخِ رسول ججز کو ان کے محافظین نے جہنم رسید کردیا ، قادیانی آرمی چیف کے خلاف مسلمان جرنیلوں نے بغاوت کر دی، حبِ نبوی سے سرشار تحریک کے قائدین کو "بھون" دیا گیا؟؟؟
لہذا جس کسی کی بھی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، جس کسی کے بھی روزگار کو جلا دیا گیا، جس کسی کی بھی سواری کو جلا دیا گیا، جس نے زندگی کی جمع پونجی خرچ کر کے رکشہ لیا ہو اور پھر اس کو جلا دیا گیا ، جس شیرخوار بھوکے بچے کو ماں نے سڑک کے درمیان بیٹھ کر خالی بوتل سے تسلی دی، جس مزدور کے گھر میں دو روز سے کھانا نہیں پکا، جو باپ دو روز سے گھر نہیں پہنچ سکا، جو مریض ہسپتال نہ پہنچنے کی وجہ سے دم توڑ گیا، ملک و قوم کے اربوں روپے کے نقصان.. ... اِن سے معذرت!!!
مگر اپنے دین کی تبلیغ کیلئے نکلے ایک " دیوبندی" کی موت کا ہمیں چندہ افسوس نہیں. کمبخت بہت پرامن تھا. نہ کوئی رکشہ جلایا اور نہ ہی کسی ریڑھی بان کو لوٹا. مزید براں ہمارا تعلق اسلام کے چیئرنگ کراس والے دھرنے سے ہے. داتا دربار، شاہدراہ اور چونگی امر سدھو دھرنا والوں کا ہم سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ داتا دربار والوں پر تو ہم گستاخی کا فتوٰی بھی جاری کرچکے ہیں لہذا ان کے خلاف سڑک کی بندش پر کاروائی ہونی چاہئے تاآنکہ اگلے برس ہم داتا دربار کے سامنے بھی دھرنا کیلئے حاضر ہو سکیں. باقی دو بھی بہتر فرقوں میں سے ہیں. ہم مومنین سے ان کا کوئی تعلق نہیں. ان سے بھی آہنی ہاتھوں سے نپٹا جائے.
 ہمارا آرمی سے شکوہ ہے کہ گزشتہ برس ہم نے دھرنا دیا تھا تو ہمیں ہزار ہزار روپے جیب خرچ دیا گیا تھا. اس بار تو ڈالر بھی مہنگا ہو گیا ہے. اس بار کم از کم دس ڈالر معاوضہ ملنا چاہیے تھا مگر برسوں کی رفاقت کو جنرل فیض از آئی ایس آئی نے ہماری زرا سی بے احتیاطی کی وجہ سے "بھون" دی. ہمارا گلہ مجاہد ختمِ نبوت جناب شیخ رشید احمد صاحب سے بھی ہے. ماضی میں ان کے چیر پھاڑ کرنے، آگ لگانے اور مارو، مر جاؤ والے جذبات سن کر دلی تسکین ہوئی مگر وہ آج کل شاید گھر بیٹھ کر "تازہ دودھ" سے لطف اندوز ہو تے رہے. ہم محافظِ ناموسِ رسالت محترم عامرلیاقت صاحب سے بھی شاقی ہیں. وہ بھی ان ایام میں کسی "نازک صورتحال" پر غور فرماتے رہے یا پھر "غالب" فلم دیکھنے میں مصروف رہے. مگر ماہِ رمضان میں ایک غیر مقلد مولوی کے عقائد کو دنیاِاسلام  کے سامنے لا کر مسلکی کشیدگی کی آگ بھڑکانے پر ان کے شکر گزار بھی ہیں. مزید براں کسان ٹی وی چینل(92 NEWS HD) نے گزشتہ برس نوجوانانِ اسلام کی خوب آہ و بھگت کی تھی مگر اس سال ان کا روکھا رویہ ان کے عقائد میں پیدا ہونے والے نقص کی واضح نشاندہی کر رہا ہے. 
 نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی گئی ہے. گواہان کی شہادتیں تو بدلی نہیں جاسکتی لہذا فیصلہ تبدیل ہونے کا کوئی قانونی پہلو نہیں بچتا. پس آئندہ برس موسمِ خزاں میں حبِ مذہب سے سرشار پھر سے ہمارے عظیم ملی رہنما اسلام آباد میں دھرنا کیلئے جلوہ گر ہوں گے.  ماضی کے معمولات کے مطابق  آئندہ آنے والے مہینوں میں کشمیر کی شہید آسیہ ، یمن کے امل حسین، شام کے شہید علن کردی اور فلسطین کی شہید رزان النجر سے ہم لا تعلق رہیں گے. قصور کی زینب اور اس جیسے مزید چار ہزار پانچ سو سالانہ زیادتی کے جرائم، لڑکیوں کے سالانہ سو سے زائد سسرال کے ہاتھوں قتل، سینکڑوں عورت کے ونی ہونے، مدارس میں ہونے والے طلباء سے زیادتی کے واقعات سے ہمارے کوئی سروکار نہیں. بلکہ وقت آنے پر اس سب کا الزام دنیاوی تعلیم اور ٹی وی چینلوں پر ڈال دیا جائے گا. 

مگر دین کی سر بلندی کیلئے ذاکر نائیک، طاہر القادری، طارق جمیل اور جنید جمشید پر وقتاً فوقتاً کفر اور گستاخی کے فتوے جاری رہیں گے. مزید نوجوانانِ ملت کی تاثیرِ قلب کیلئے ہفتہ وار " پین دی سری" اور " ماں دی - - - -" خطبات برابری سے ہوتے رہیں گے. جِنّوں، کتوں اور بلیوں سے ملاقات کے احوال بیان کر دلوں(دلوں میں 'د' کیلئے زیر یا زبر کا انتخاب قاری کیلئے چھوڑ دیا گیا ہے) کو گرمایا جائے گا. قوم کے سفیروں کےلئے "اوئے ٹرمپا" اور مستقبل کے معیشت دانوں کیلئے "آیا جے فیر بابری" اور ان جیسی مز ید پالیسیوں کی تربیت کا خاطر خواہ اہتمام کیا جائے گا.
ملتِ اسلامیہ خاطر جمع رکھے!!! اگلے برس پھر آپ کو اسلام آباد کی سیر کروائی جائے گی.
٢ نومبر، ٢٠١٧.
ہمارے ملک کے حالات کی ترجمانی کرتی ایک نظم، 



ملے گی شیخ کو جنت، ہمیں دوزخ عطا ہوگا...
بس اتنی سی بات ہے جس کےلئے محشر بپا ہوگا؟؟

رہے دو دو فرشتے ساتھ اب انصاف کیا ہوگا؟؟

کسی نے کچھ لکھا ہوگا کسی نے کچھ لکھا ہوگا....

بروزِحشر حاکم قادرِمطلق ہو گا....

فرشتوں کے لکھے اور شیخ کی باتوں سے کیا ہوگا؟؟

تیری دنیا میں صبر و شکر سے ہم نے بسر کر لی!!!

تیری دنیا سے بڑھ کر بھی ترے دوزخ میں کیا ہو گا؟؟

سکون مستقل دل بے تمنا شیخ کی صحبت

یہ جنت ہے تو اس جنت سے دوزخ کیا برا ہو گا؟؟ 
بھروسہ کس قدر ہے، تجھ کو اختر اس کی رحمت پر!!!
اگر وہ شیخ صاحب کا خدا نکلا تو کیا ہو گا؟؟ 
(شاعر: ہری چند اختر) 
چوہدری عبداللہ خالد لاڈا