وہ اکثر کہا کرتی تھی


 وہ اکثر کہا کرتی تھی کہ عشق ہمیشہ ناکام رہنا چاہیے. عشق کامیاب ہو تو جسم لذت پاتا ہے. عشق ناکام ہو تو روح تسکین پاتی ہے. جسم فانی ہے پس اس کی لذتیں بھی ناپائیدار ہوتی ہیں. روح لافانی ہوتی ہے.ان کی تسکین بھی امر ہوتی ہے

اس نے ہمیشہ دیوانگی کے سرور کو ناقابلِ بیان کہا. اس کے مطابق ہر روز کا آغاز اِک نئی امید سے ہوتا ہے. اک آخری ملاقات کی امید. ہر درد، ہر سزا مزہ دیتا ہے. ناکام عاشق کی ، تنہائی بھی اک محفل ہوتی ہے؛ یادیں، خود ترسی اور محبوب کا خاکہ شریکِ گفتگو ہوتے ہیں

 اس کو راتیں پسند تھیں. تنہا راتوں میں اکثر جذبات ساتھ ہوتے ہیں.  جذبات سے گفتگو رہتی ہے. گفتگو بھی دھڑکنوں کی زبان میں ہوتی ہے. سوگوار جذبات اور دھرکنوں کی گفتگو، لمحات کو معطر کردیتے ہیں. 

جاتے ہوئے اس نےاندھیروں کو معتبر کر دیا. برساتوں کو اس نے نعمت بنا دیا. آنکھوں سے گرتے آنسوؤں نے جگنوؤں کی طرح اس رات کو منور کردیا . اب مزید کوئی ناکامی جذبات پر اثر انداز نہیں ہوتی. اندھیرے اب میلوں کی طرح  پررونق ہیں


وہ اکثر کہا کرتی تھی کہ عشق ہمیشہ ناکام رہنا چاہیے. ہر درد، ہر سزا مزہ دیتا ہے




Comments